: جہالت اور حقیقت ️️️️️️️️️️️️
مولانا حافظ عبدالحفیظ عمری مدنی (کویت )
انسان پیٹ سے عالم بن کرپیدا نہیں ہوتا :
واللہ أخرجکم من بطون أمھاتکم لاتعلمون شیئا ”
اللہ نے تمہیں تمہاری ماؤ ں کے پیٹوں سے نکالا تم کچھ نہیں جانتے تھے۔“
لیکن اللہ نے علم کو اخذ کرنے کے لیے جن ذرائع کی ضرورت تھی وہ اس کے اندر ودیعت فرمادئیے
۔ وجعل لکم السمع والا بصار والا فئدة لعلکم تشکرون (النحل:78)۔”
اور اس نے تمہارے لیے کان، آنکھ اور دل عطاکیے تاکہ تم شکرکرتے رہو۔ “
یہ تینوں اعضاء علم حاصل کرنے کے ذریعے ہیں، ان کا شکر یہی ہے کہ ان کا صحیح استعمال کیا جائے۔ ورنہ کل قیامت کے دن لوگ اپنی اس جہالت کا اقرار کرتے ہوئے کہیں گے کہ :
وقالوا لو کنا نسمع ا ونعقل ما کنا فی أصحاب السعیر۔(ملک:۰۱)۔
”اور وہ کہیں گے کہ کاش ہم سنتے ہوتے اور سمجھتے ہوتے تو جہنمیوں میں سے نہ ہوتے۔“
: جہالت ایک مذموم صفت ہے :
واللہ أخرجکم من بطون أمھاتکم لاتعلمون شیئا ”
اللہ نے تمہیں تمہاری ماؤ ں کے پیٹوں سے نکالا تم کچھ نہیں جانتے تھے۔“
لیکن اللہ نے علم کو اخذ کرنے کے لیے جن ذرائع کی ضرورت تھی وہ اس کے اندر ودیعت فرمادئیے
۔ وجعل لکم السمع والا بصار والا فئدة لعلکم تشکرون (النحل:78)۔”
اور اس نے تمہارے لیے کان، آنکھ اور دل عطاکیے تاکہ تم شکرکرتے رہو۔ “
یہ تینوں اعضاء علم حاصل کرنے کے ذریعے ہیں، ان کا شکر یہی ہے کہ ان کا صحیح استعمال کیا جائے۔ ورنہ کل قیامت کے دن لوگ اپنی اس جہالت کا اقرار کرتے ہوئے کہیں گے کہ :
وقالوا لو کنا نسمع ا ونعقل ما کنا فی أصحاب السعیر۔(ملک:۰۱)۔
”اور وہ کہیں گے کہ کاش ہم سنتے ہوتے اور سمجھتے ہوتے تو جہنمیوں میں سے نہ ہوتے۔“
: جہالت ایک مذموم صفت ہے :
اللہ تعالی نے جہالت کو جہنمیوں کی صفت بتائی اور جاہلوں کو جانوروں سے تشبیہ دی بلکہ فرمایا کہ ان سے بھی زیاہ گمراہ اور غافل ہیں؛اللہ نے فرمایا :
ولقد ذرانا لجھنم کثیراً من الجن والا نس لھم قلوب لا یفقھون بھا ولھم ا عین لا یبصرون بھا ولھم آذان لا یسمعون بھا،ا ولئک کالا نعام بل ھم ا ضل ا ولئک ھم الغافلون۔ (الاعراف: 179)۔
: اور ہم نے ایسے بہت سے جن اور انسان جہنم کے لیے پیدا کیے ہیں ، جن کے دل ہیں ان سے سمجھتے نہیں ، ان کی آنکھیں ہیں جن سے دیکھتے نہیں ، ان کے کان ہیں جن سے سنتے نہیں ، یہ لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں ، یہی لوگ غافل ہیں
[: رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا
کہ جہالت ایک لعنت ہے: الدنیا ملعونة وملعون ما فیھا الا ذکر اللہ وما والاہ ، او عالماً ا ومتعلماً (ترمذی، صحیح الجامع:1609)۔”
دنیا ملعون اور مذموم ہے اور جو کچھ اس میں ہے وہ بھی مذموم ہے سوائے اللہ کے ذکر اور جو عمل اس جیسا ہے یا ایک علم والا یا علم سیکھنے والا۔ “
[: جہالت دلوں کی ایک خطرناک بیماری ہے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ اس بیماری کی دوا اور اس کا علاج علماءسے سوال کرنا ہے۔
ایک حدیث میں آپ ا کا ارشادہے: انما شفاءالعِیّ السوال۔ ”یقینا جہالت کی شفا سوال ہے۔“(ابوداود)۔
[: حقیقی علم:
ولقد ذرانا لجھنم کثیراً من الجن والا نس لھم قلوب لا یفقھون بھا ولھم ا عین لا یبصرون بھا ولھم آذان لا یسمعون بھا،ا ولئک کالا نعام بل ھم ا ضل ا ولئک ھم الغافلون۔ (الاعراف: 179)۔
: اور ہم نے ایسے بہت سے جن اور انسان جہنم کے لیے پیدا کیے ہیں ، جن کے دل ہیں ان سے سمجھتے نہیں ، ان کی آنکھیں ہیں جن سے دیکھتے نہیں ، ان کے کان ہیں جن سے سنتے نہیں ، یہ لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں ، یہی لوگ غافل ہیں
[: رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا
کہ جہالت ایک لعنت ہے: الدنیا ملعونة وملعون ما فیھا الا ذکر اللہ وما والاہ ، او عالماً ا ومتعلماً (ترمذی، صحیح الجامع:1609)۔”
دنیا ملعون اور مذموم ہے اور جو کچھ اس میں ہے وہ بھی مذموم ہے سوائے اللہ کے ذکر اور جو عمل اس جیسا ہے یا ایک علم والا یا علم سیکھنے والا۔ “
[: جہالت دلوں کی ایک خطرناک بیماری ہے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ اس بیماری کی دوا اور اس کا علاج علماءسے سوال کرنا ہے۔
ایک حدیث میں آپ ا کا ارشادہے: انما شفاءالعِیّ السوال۔ ”یقینا جہالت کی شفا سوال ہے۔“(ابوداود)۔
[: حقیقی علم:
۰ امام احمد فرماتے ہیں :
لوگوں کو کھانے اور پانی سے زیادہ علم کی ضرورت ہے اس لیے کہ ایک انسان دن میں ایک دو بار کھانے اور پانی کامحتاج ہوتا ہے جبکہ وہ اپنی سانسوں کی گنتی کے برابرعلم کا محتاج ہے۔
لوگوں کو کھانے اور پانی سے زیادہ علم کی ضرورت ہے اس لیے کہ ایک انسان دن میں ایک دو بار کھانے اور پانی کامحتاج ہوتا ہے جبکہ وہ اپنی سانسوں کی گنتی کے برابرعلم کا محتاج ہے۔
۰ لہذا علم انسان کی ایک اہم ترین ضرورت بھی ہے اور ایک عظیم فریضہ بھی ہے،ایسا فرض کہ کسی بھی انسان سے ساقط ہونے والا نہیں ہے
طلب العلم فریضہ علی کل مسلم۔ (ابن ماجہ )۔” علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ “
___________________________________________
* وہ علم جس کا حاصل کرنا ہرانسان پر فرض ہے؛اس کا تعلق ٭رب کی ذات اور توحید سے ہے ٭نبی کی سیرت اور آپ کی سنت سے ہے ٭دین کی اہم عبادات ، ضروری معاملات اور اخلاق سے ہے۔ یہ تین اصول ہیںجوحقیقی علم پر مشتمل ہیں جن کا سیکھنا ہر انسان پرفرض ہے۔
طلب العلم فریضہ علی کل مسلم۔ (ابن ماجہ )۔” علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ “
___________________________________________
* وہ علم جس کا حاصل کرنا ہرانسان پر فرض ہے؛اس کا تعلق ٭رب کی ذات اور توحید سے ہے ٭نبی کی سیرت اور آپ کی سنت سے ہے ٭دین کی اہم عبادات ، ضروری معاملات اور اخلاق سے ہے۔ یہ تین اصول ہیںجوحقیقی علم پر مشتمل ہیں جن کا سیکھنا ہر انسان پرفرض ہے۔
اس علم کو نہ جاننے والے ہی جاہل ہیں چاہے وہ دنیوی علوم کے ماہر ہی کیوں نہ ہوں ، اللہ نے ایسے ہی لوگوں کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا :
یعلمون ظاھراً من الحیاة الدنیا وھم عن الآخرة ھم غافلون۔(روم:7)۔ ” وہ تو صرف دنیوی زندگی کے ظاہر کو ہی جانتے ہیں اور آخرت سے تو بالکل بے خبر ہیں۔“
[: اور وہ لوگ بھی جاہل ہیں جن کے پاس علم تو ہے لیکن وہ توحید وسنت کےخلاف ہے اور شرک وبدعت اورخرافات سے متعلق ہے۔ اللہ نے ایسے لوگوں کی بھی مذمت بیان کرتے ہوئے فرمایا : فَلَمَّا جَاءتھم رُسُلُھُم بِالبَیِّنَاتِ فَرِحُوا بِمَا عِندَھُم مِّنَ العِلمِ وَحَاقَ بِھِم مَّا کَانُوا بِہ یَستَھزءونَ.(غافر: 83)۔”پس جب ان کے پاس ان کے رسول کھلی نشانیاں لے کر آئے تو یہ اپنے علم پر اترانے لگے ، بالآخر جس چیز کو مذاق میں اڑا رہے تھے وہی ان پر الٹ پڑی۔ “
یعلمون ظاھراً من الحیاة الدنیا وھم عن الآخرة ھم غافلون۔(روم:7)۔ ” وہ تو صرف دنیوی زندگی کے ظاہر کو ہی جانتے ہیں اور آخرت سے تو بالکل بے خبر ہیں۔“
[: اور وہ لوگ بھی جاہل ہیں جن کے پاس علم تو ہے لیکن وہ توحید وسنت کےخلاف ہے اور شرک وبدعت اورخرافات سے متعلق ہے۔ اللہ نے ایسے لوگوں کی بھی مذمت بیان کرتے ہوئے فرمایا : فَلَمَّا جَاءتھم رُسُلُھُم بِالبَیِّنَاتِ فَرِحُوا بِمَا عِندَھُم مِّنَ العِلمِ وَحَاقَ بِھِم مَّا کَانُوا بِہ یَستَھزءونَ.(غافر: 83)۔”پس جب ان کے پاس ان کے رسول کھلی نشانیاں لے کر آئے تو یہ اپنے علم پر اترانے لگے ، بالآخر جس چیز کو مذاق میں اڑا رہے تھے وہی ان پر الٹ پڑی۔ “
۰ اسی لیے نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے ہمیں اس بات کا حکم دیا ہے کہ .
سلوا اللہ علما نافعا،وتعوذوا با للہ من علم لا ینفع. ”اللہ تعالی سے نفع بخش علم کا سوال کرو ، بے فائدہ علم سے اللہ کی پناہ مانگو۔ “(ابن ماجہ ).
[: بے فائدہ علم سے پناہ مانگنے کی دعا سکھائی:
اللھمَّ اِنِّی اعوذ بِکَ مِن عِلمٍ لَایَنفَع۔” اے اللہ ! میں تجھ سے غیر نفع بخش علم سے تیری پناہ چاہتاہوں۔“ ( مسلم ).
[: اور نفع بخش علم کی بھی دعاسکھائی
:اللھمَّ انفَعنیِ بِمَا عَلَّمتَنیِ وَعَلِّمنیِ مَایَنفَعُنیِ وَزِد نیِ عِلمًا.”اے اللہ! تو مجھے میرے علم سے نفع دے اور تو مجھے نفع بخش علم عطاکر اور زیادہ علم سے نواز۔“ (ترمذی ).
سلوا اللہ علما نافعا،وتعوذوا با للہ من علم لا ینفع. ”اللہ تعالی سے نفع بخش علم کا سوال کرو ، بے فائدہ علم سے اللہ کی پناہ مانگو۔ “(ابن ماجہ ).
[: بے فائدہ علم سے پناہ مانگنے کی دعا سکھائی:
اللھمَّ اِنِّی اعوذ بِکَ مِن عِلمٍ لَایَنفَع۔” اے اللہ ! میں تجھ سے غیر نفع بخش علم سے تیری پناہ چاہتاہوں۔“ ( مسلم ).
[: اور نفع بخش علم کی بھی دعاسکھائی
:اللھمَّ انفَعنیِ بِمَا عَلَّمتَنیِ وَعَلِّمنیِ مَایَنفَعُنیِ وَزِد نیِ عِلمًا.”اے اللہ! تو مجھے میرے علم سے نفع دے اور تو مجھے نفع بخش علم عطاکر اور زیادہ علم سے نواز۔“ (ترمذی ).
* یہ نفع بخش علم( جورب کی معرفت ، نبی کی معرفت ،اور دین کی معرفت پر مشتمل ہے)، اس کے بارے میں قیامت کی سب سے پہلی منزل قبرکے اندر پوچھا جائے گا۔ انسان چاہے وہ مسلم ہو یا کافر ہر ایک سے قبر میں اس علم کے بارے میں سوال ہو گا،
مومن جب ان سوالات کے جوابات دے گا تو فرشتے اس سے پوچھیں گے کہ: و ما یدریک ؟ فیقول: قراتُ کتاب اللہ فآمنتبہ وصدّقتُ. ” اس علم کا پتہ تمہیں کیسے ہوا؟وہ جواب میں کہے گا میں نے اللہ کی کتاب پڑھی، اس پر ایمان لا یااور اس کی تصدیق کی۔“(ابوداو د، کتاب السنة باب:23 حدیث:4753).
[: اور کافر ، منافق،فاسق اور فاجر اپنی بے علمی اور جہالت کا اعتراف کر ے گا اور کہے گا: لا ادری،کنتُ ا قول ما یقول الناس .”مجھے معلوم نہیں جو لوگ کہتے تھے وہی میں بھی کہتا تھا“، فرشتے اسے یہ کہہ کر ماریں گے : لادریتَ ولاتلیتَ. ”تونے نہ تو جاننے کی کوشش کی اور نہ (قرآن ) پڑھا.“( بخاری ،ح:1338).
مومن جب ان سوالات کے جوابات دے گا تو فرشتے اس سے پوچھیں گے کہ: و ما یدریک ؟ فیقول: قراتُ کتاب اللہ فآمنتبہ وصدّقتُ. ” اس علم کا پتہ تمہیں کیسے ہوا؟وہ جواب میں کہے گا میں نے اللہ کی کتاب پڑھی، اس پر ایمان لا یااور اس کی تصدیق کی۔“(ابوداو د، کتاب السنة باب:23 حدیث:4753).
[: اور کافر ، منافق،فاسق اور فاجر اپنی بے علمی اور جہالت کا اعتراف کر ے گا اور کہے گا: لا ادری،کنتُ ا قول ما یقول الناس .”مجھے معلوم نہیں جو لوگ کہتے تھے وہی میں بھی کہتا تھا“، فرشتے اسے یہ کہہ کر ماریں گے : لادریتَ ولاتلیتَ. ”تونے نہ تو جاننے کی کوشش کی اور نہ (قرآن ) پڑھا.“( بخاری ،ح:1338).
: حقیقی علم:
۰ امام احمد فرماتے ہیں : لوگوں کو کھانے اور پانی سے زیادہ علم کی ضرورت ہے اس لیے کہ ایک انسان دن میں ایک دو بار کھانے اور پانی کامحتاج ہوتا ہے جبکہ وہ اپنی سانسوں کی گنتی کے برابرعلم کا محتاج ہے۔
۰ لہذا علم انسان کی ایک اہم ترین ضرورت بھی ہے اور ایک عظیم فریضہ بھی ہے،ایسا فرض کہ کسی بھی انسان سے ساقط ہونے والا نہیں ہے طلب العلم فریضہ علی کل مسلم۔ (ابن ماجہ )۔” علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ “
* وہ علم جس کا حاصل کرنا ہرانسان پر فرض ہے؛اس کا تعلق ٭رب کی ذات اور توحید سے ہے ٭نبی کی سیرت اور آپ کی سنت سے ہے ٭دین کی اہم عبادات ، ضروری معاملات اور اخلاق سے ہے۔ یہ تین اصول ہیںجوحقیقی علم پر مشتaمل ہیں جن کا سیکھنا ہر انسان پرفرض ہے۔
اس علم کو نہ جاننے والے ہی جاہل ہیں چاہے وہ دنیوی علوم کے ماہر ہی کیوں نہ ہوں ، اللہ نے ایسے ہی لوگوں کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا : یعلمون ظاھراً من الحیاة الدنیا وھم عن الآخرة ھم غافلون۔(روم:7)۔ ” وہ تو صرف دنیوی زندگی کے ظاہر کو ہی جانتے ہیں اور آخرت سے تو بالکل بے خبر ہیں۔“
[
اور وہ لوگ بھی جاہل ہیں جن کے پاس علم تو ہے لیکن وہ توحید وسنت کےخلاف ہے اور شرک وبدعت اورخرافات سے متعلق ہے۔ اللہ نے ایسے لوگوں کی بھی مذمت بیان کرتے ہوئے فرمایا : فَلَمَّا جَاءتھم رُسُلُھُم بِالبَیِّنَاتِ فَرِحُوا بِمَا عِندَھُم مِّنَ العِلمِ وَحَاقَ بِھِم مَّا کَانُوا بِہ یَستَھزءونَ.(غافر: 83)۔”پس جب ان کے پاس ان کے رسول کھلی نشانیاں لے کر آئے تو یہ اپنے علم پر اترانے لگے ، بالآخر جس چیز کو مذاق میں اڑا رہے تھے وہی ان پر الٹ پڑی۔ “
[
اور وہ لوگ بھی جاہل ہیں جن کے پاس علم تو ہے لیکن وہ توحید وسنت کےخلاف ہے اور شرک وبدعت اورخرافات سے متعلق ہے۔ اللہ نے ایسے لوگوں کی بھی مذمت بیان کرتے ہوئے فرمایا : فَلَمَّا جَاءتھم رُسُلُھُم بِالبَیِّنَاتِ فَرِحُوا بِمَا عِندَھُم مِّنَ العِلمِ وَحَاقَ بِھِم مَّا کَانُوا بِہ یَستَھزءونَ.(غافر: 83)۔”پس جب ان کے پاس ان کے رسول کھلی نشانیاں لے کر آئے تو یہ اپنے علم پر اترانے لگے ، بالآخر جس چیز کو مذاق میں اڑا رہے تھے وہی ان پر الٹ پڑی۔ “
۰ اسی لیے نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے ہمیں اس بات کا حکم دیا ہے کہ . سلوا اللہ علما نافعا،وتعوذوا با للہ من علم لا ینفع. ”اللہ تعالی سے نفع بخش علم کا سوال کرو ، بے فائدہ علم سے اللہ کی پناہ مانگو۔ “(ابن ماجہ ).
[
: بے فائدہ علم سے پناہ مانگنے کی دعا سکھائی: اللھمَّ اِنِّی اعوذ بِکَ مِن عِلمٍ لَایَنفَع۔” اے اللہ ! میں تجھ سے غیر نفع بخش علم سے تیری پناہ چاہتاہوں۔“ ( مسلم ).
: اور نفع بخش علم کی بھی دعاسکھائی :اللھمَّ انفَعنیِ بِمَا عَلَّمتَنیِ وَعَلِّمنیِ مَایَنفَعُنیِ وَزِد نیِ عِلمًا.”اے اللہ! تو مجھے میرے علم سے نفع دے اور تو مجھے نفع بخش علم عطاکر اور زیادہ علم سے نواز۔“ (ترمذی ).
[
: بے فائدہ علم سے پناہ مانگنے کی دعا سکھائی: اللھمَّ اِنِّی اعوذ بِکَ مِن عِلمٍ لَایَنفَع۔” اے اللہ ! میں تجھ سے غیر نفع بخش علم سے تیری پناہ چاہتاہوں۔“ ( مسلم ).
: اور نفع بخش علم کی بھی دعاسکھائی :اللھمَّ انفَعنیِ بِمَا عَلَّمتَنیِ وَعَلِّمنیِ مَایَنفَعُنیِ وَزِد نیِ عِلمًا.”اے اللہ! تو مجھے میرے علم سے نفع دے اور تو مجھے نفع بخش علم عطاکر اور زیادہ علم سے نواز۔“ (ترمذی ).
* یہ نفع بخش علم( جورب کی معرفت ، نبی کی معرفت ،اور دین کی معرفت پر مشتمل ہے)، اس کے بارے میں قیامت کی سب سے پہلی منزل قبرکے اندر پوچھا جائے گا۔ انسان چاہے وہ مسلم ہو یا کافر ہر ایک سے قبر میں اس علم کے بارے میں سوال ہو گا، مومن جب ان سوالات کے جوابات دے گا تو فرشتے اس سے پوچھیں گے کہ: و ما یدریک ؟ فیقول: قراتُ کتاب اللہ فآمنتبہ وصدّقتُ. ” اس علم کا پتہ تمہیں کیسے ہوا؟وہ جواب میں کہے گا میں نے اللہ کی کتاب پڑھی، اس پر ایمان لا یااور اس کی تصدیق کی۔“(ابوداو د، کتاب السنة باب:23 حدیث:4753).
[
اور کافر ، منافق،فاسق اور فاجر اپنی بے علمی اور جہالت کا اعتراف کر ے گا اور کہے گا: لا ادری،کنتُ ا قول ما یقول الناس .”مجھے معلوم نہیں جو لوگ کہتے تھے وہی میں بھی کہتا تھا“، فرشتے اسے یہ کہہ کر ماریں گے : لادریتَ ولاتلیتَ. ”تونے نہ تو جاننے کی کوشش کی اور نہ (قرآن ) پڑھا.“( بخاری ،ح:1338).
[
اور کافر ، منافق،فاسق اور فاجر اپنی بے علمی اور جہالت کا اعتراف کر ے گا اور کہے گا: لا ادری،کنتُ ا قول ما یقول الناس .”مجھے معلوم نہیں جو لوگ کہتے تھے وہی میں بھی کہتا تھا“، فرشتے اسے یہ کہہ کر ماریں گے : لادریتَ ولاتلیتَ. ”تونے نہ تو جاننے کی کوشش کی اور نہ (قرآن ) پڑھا.“( بخاری ،ح:1338).
: 9 بلاشك علم كا حصول جنت كا راستہ ہے اور اس كى دليل حضرت ابوہريرہ سے مروى يہ حديث ہے كہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمايا:
ومن سلك طريقا يطلب فيه علمًا سهل الله له طريقًا إلى الجنة
: جو شخص علم كى جستجو ميں كسى راستے پر چلا تو اللہ تعالىٰ اس كے بدلے، اس كے لئے جنت كى طرف جانے كا راستہ آسان كرديتا ہے-
:
10 اور اسى ضمن ميں حضرت معاويہ كى حديث ميں آيا ہے- كہتے ہيں كہ رسول اللہﷺ كا ارشادِ گرامى ہے:
من يرد الله به خيرًا يفقّهه في الدين
⭐⭐⭐⭐⭐
: جس شخص سے اللہ تعالىٰ بهلائى كا ارادہ كرتاہے تو اسے دين ميں سمجھ دے ديتا ہے-“
مطلب يہ كہ اسے اپنے دين كا عالم و فقيہ بنا ديتا ہے اور يہاں دين ميں فقہ سے مراد، صرف وہى ’علم فقہ‘ نہيں جو اہل علم كے ہاں علم فقہ ميں مخصوص شرعى و عملى احكام ہيں بلكہ يہاں اس كا مفہوم وسيع تر ہے جس سے مراد علم توحيد، عقائداور اللہ عزوجل كى شريعت ِطاہرہ سے متعلقہ تمام مسائل و تفصيلات ہيں- علم كے فضائل كے ضمن ميں كتاب و سنت كے دلائل ميں اس حديث كے سوا كوئى اور دليل نہ بهى ہوتى تو شرعى علوم اور ان ميں مہارت حاصل كرنے كى ترغيب كے سلسلے ميں يہى حديث كافى تهى-
: 9 بلاشك علم كا حصول جنت كا راستہ ہے اور اس كى دليل حضرت ابوہريرہ سے مروى يہ حديث ہے كہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمايا:
ومن سلك طريقا يطلب فيه علمًا سهل الله له طريقًا إلى الجنة
: جو شخص علم كى جستجو ميں كسى راستے پر چلا تو اللہ تعالىٰ اس كے بدلے، اس كے لئے جنت كى طرف جانے كا راستہ آسان كرديتا ہے-
:
10 اور اسى ضمن ميں حضرت معاويہ كى حديث ميں آيا ہے- كہتے ہيں كہ رسول اللہﷺ كا ارشادِ گرامى ہے:
من يرد الله به خيرًا يفقّهه في الدين
⭐⭐⭐⭐⭐
: جس شخص سے اللہ تعالىٰ بهلائى كا ارادہ كرتاہے تو اسے دين ميں سمجھ دے ديتا ہے-“
مطلب يہ كہ اسے اپنے دين كا عالم و فقيہ بنا ديتا ہے اور يہاں دين ميں فقہ سے مراد، صرف وہى ’علم فقہ‘ نہيں جو اہل علم كے ہاں علم فقہ ميں مخصوص شرعى و عملى احكام ہيں بلكہ يہاں اس كا مفہوم وسيع تر ہے جس سے مراد علم توحيد، عقائداور اللہ عزوجل كى شريعت ِطاہرہ سے متعلقہ تمام مسائل و تفصيلات ہيں- علم كے فضائل كے ضمن ميں كتاب و سنت كے دلائل ميں اس حديث كے سوا كوئى اور دليل نہ بهى ہوتى تو شرعى علوم اور ان ميں مہارت حاصل كرنے كى ترغيب كے سلسلے ميں يہى حديث كافى تهى-