-->

Thursday, July 12, 2018

اب تو جاگو پاکستانوں اور ہوش کے ناخن لو۔۔۔۔۔؟؟؟

نواز شریف نے بجلی پوری کر دی تھی لیکن سوئچ کہاں لگایا تھا؟

یہ بتایا تھا کسی کو؟؟

نہ کوئی ھائیڈل پاور منصوبہ مکمل کیا
نہ کول پاور کا
نہ ونڈ پاور کا
نہ کسی ایٹمی بجلی گھر کا
نہ شمسی توانائی کا

پھر یہ سوئچ کہاں لگایا تھا جہاں سے بجلی آرہی تھی؟؟

جی وہ تیل سے بجلی بنا رہا تھا۔ دنیا کی سب سے مہنگی بجلی جس کو تھرمل بجلی بھی کہتے ہیں۔ یوں سمجھیں کہ جنریٹر چلا رہا تھا۔

یہ وہ بجلی ہوتی ہے جس کا خرچہ  امریکہ، انڈیا اور چین جیسے بڑے اقتصادی ممالک بھی برداشت نہیں کرسکتے۔ وہ بھی اپنی آدھی سے زائد بجلی کوئلے اور بقایا پانی سے بناتے ہیں۔

اب ذرا توجہ سے پڑھیں۔

پاکستان میں تھرمل پاور پراجیکٹس یا سادہ لفظوں میں جنریٹرز نوے کی دہائی میں بے نظیر صاحبہ نے انسٹال کروائے اور پاکستان کی تباہی کی بنیاد رکھی۔
ان " جنریٹرز"  کی کل پیدواری صلاحیت 21000 میگاواٹ ہے اور یہ سارے نجی کمپنیوں کی ملکیت ہیں۔

انتہائی مہنگے ہونے کی وجہ سے دیگر حکومتوں نے ان سے کم ہی بجلی بنائی۔ لیکن اس کے باؤجود 2013ء تک پاکستان تھرمل بجلی کے ضمن میں 480 ارب روپے کا مقروض ہوچکا تھا۔

2013ء میں نواز شریف آیا اور آتے ہی ان نجی کمپنیوں کو یک مشت 480 ارب روپے کی ادائیگی کر کے قومی خزانہ خطرناک حد تک خالی کردیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ جنریٹرز ( آئی پی پیز ) زیادہ تر میاں منشاء کی ملکیت ہیں جس کو نواز شریف کا فرنٹ مین کہا جاتا ہے۔ لہذا بہت سے لوگوں کو یقین ہے کہ درحقیقت تیل سے بجلی بنانے والی یہ کمپنیاں نواز شریف کی ہی ہیں اور خزانہ خالی کروا کر نواز شریف نے خود اپنے پیسے وصول کیے ہیں۔

ان پاکستانی آئی پی پیز کی نمایاں خوبی یہ بھی ہے کہ دنیا بھر میں جہاں جہاں بھی تھرمل بجلی بنائی جاتی ہے یہ ان سب سے مہنگی ہیں تقریباً دگنی قیمت پر بجلی بناتے ہیں۔

اب آگے چلیں ۔۔۔

جو 480 ارب روپے نواز شریف نے آئی پی پیز کو ادا کیے ان میں کوئی بھی بڑا ڈیم  بنایا جا سکتا تھا جو پاکستان کو ہمیشہ کے لیے محتاجی سے نجات دلا دیتا اور سب سے بڑھ کر پانی کی ضرورت بھی پوری کرتا۔

480 ارب روپے کی ادائیگی کے بعد ان کا قرضہ 0 ہوگیا۔
لیکن اس کے بعد نواز شریف نے اپنے پانچ سالوں میں پچھلی حکومتوں کے بجلی کے لیے شروع کروائے گئے تمام منصوبے ایک ایک کر کے ناکام بنا دئیے۔

نندی پور پاور پراجیٹ ناکام
تھرکول پاور پراجیکٹ ناکام
قائداعظم سولر پارک ناکام
اور نیلم جہلم پر کام اتنا سست کروا دیا کہ تقریباً روک دیا۔ جس دوران انڈیا نے کشن گنگا ڈیم بنوا کر نیلم جہلم کی استعداد پر کاری ضرب لگائی یوں اس پر کئی گئی تمام محنت اور بے پناہ سرمایہ کاری تقریباً ضائع ہوگئی۔
( نواز شریف نے نیلم جہلم ڈیم پر کھڑے ہوکر کہا تھا کہ " ہم بھارت سے بجلی خریدیں گے" )
جبکہ تربیلا، منگلا اور دیگر فوجی ڈیموں کی صفائی کا عمل روک دیا گیا جس کی وجہ سے ان کی پیداواری صلاحیت کم ہوتی چلی گئی۔

جب بجلی کے متبادل منصوبے نہ رہے تو پاکستان نے تھرمل بجلی ہی بنانی تھی۔

تب نواز شریف نے دبا کر ان کمپنیوں کو بجلی بنانے کا سگنل دیا اور صرف پانچ سالوں میں ان کمپنیوں کی بدولت پاکستان 1100 ارب روپے مقروض ہوگیا۔ جو رقوم ان کو ادا کی گئیں ہیں وہ ان کے علاوہ ہیں۔

اگر یہ کمپنیاں عدم ادائیگی کی وجہ سے آج بجلی کی سپلائی معطل کر دیں تو پورا پاکستان یکلخت اندھیروں میں ڈوب جائیگا کیونکہ بجلی کا کوئی متبادل بندوبست نہیں کیا گیا۔

نواز شریف نے بیک وقت دو بڑے فائدے حاصل کیے۔

پہلا ۔۔ ان آئی پی پیز کی مدد سے سینکڑوں ارب روپے کا فائدہ جو اس کے غیر ملکی اکاؤنٹس میں پہچ گئے ہیں اور کچھ پہنچنے والے ہیں۔

دوسرا ۔۔۔ عوام خوش ہوگئی کہ " بجلی آرہی ہے" ۔ ان کو اندازہ ہی نہیں کہ ان کے سروں پر بجلی گرنے والی ہے۔

یہ ہے اصل حقیقت جس کو یہ خوب جانتے ہیں۔ تب ہی یہ " شریف " خاندان بار بار کہہ رہا ہے کہ " ہم نے تو بجلی پوری کر دی تھی۔ کل کو اچانک بند ہوگئی تو ہمیں نہ کہنا "

ویسے کیا آپ کو اندازہ ہے کہ چند گھنٹے لوڈ شیڈنگ کم کرانے کی نواز شریف نے آپ سے کیا قیمت وصول کی ہے؟

٭ چونکہ تاروں میں کچھ بجلی آرہی تھی اس لیے عوام مطمئن تھی اور ڈیم بنانے کا مطالبہ نہیں کر رہی تھی۔ تب ڈیم نہیں بنائے گئے اور انڈیا نے بنا لیے۔ جس کے نتیجے میں پاکستان خشک ہونے جا رہا ہے۔

٭ مہنگی ترین بجلی بنانے کے لیے ریکارڈ ساز قرضے لیے گئے جس کے لیے پاکستان کے موٹر ویز، ائرپورٹ اور دیگر اثاثے تک گروی رکھوائے گئے۔

٭ مہنگی بجلی نےکارخانوں کی پیدواری لاگت اتنی بڑھا دی کہ پاکستان کی اکثر صنعتیں بند ہوگئیں جس کے نتیجے میں تجارتی خسارہ ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا، برآمد کم ترین ہوگئیں، بے روزگاری اور مہنگائی تباہ کن سطح پر پہنچ گئی۔

٭ چونکہ پاکستان کی پوری بجلی نجی کمپنیوں کے ہاتھوں میں جا چکی ہے اس لیے جنگ یا کسی بڑی ایمر جنسی کی صورت میں یہ غیر ملکی کمپنیاں بجلی کی پیدوار روک کر پاکستان کو خطرناک حالات سے دوچار کر سکتی ہیں۔

٭ اس عارضی بجلی کی وجہ سے ایک کرپٹ اور پاکستان دشمن شخص جاہل عوام سے دوبارہ لوڈ شیڈنگ کم کرانے کے نام پر ووٹ لے کر پاکستان کی مزید تباہی کا سامان کر سکتا ہے۔

ایوب خان نے بجلی کے جو منصوبے دئیے وہ اس کے جانے کے پچاس سال بعد بھی بجلی پیدا کر رہے ہیں۔

نواز شریف آخر کہاں سے پاکستان کو بجلی دے رہا تھا جو اس کے جانے کے چوبیس گھنٹے بعد معطل ہوگئی ؟؟

👈 کبھی سوچا ہے؟؟

اگر نہیں سوچا تو اب سوچ لو!
🙏🙏🙏🙏🙏

NEXT ARTICLE Next Post
PREVIOUS ARTICLE Previous Post
NEXT ARTICLE Next Post
PREVIOUS ARTICLE Previous Post
 

Delivered by FeedBurner