-->

Friday, June 1, 2018

مصائب و مشکلات ,کثرت زلزال اور قدرتی آفات۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟

مصائب و مشکلات ,کثرت زلزال اور قدرتی آفات سے گھرے اس دور میں ان اذکار کا معمول انسان کی کافی پریشانیوں سے نجات دلانے کا سبب بنتا ھے.Image result for prayer
اللہ رب العزت کا فرمان ھے :(  أَمَّنْ يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ .... ) [سورة النمل 62]
کون ھے جو  بے کس کی پکار کو جب کہ وه پکارے، قبول کرکے سختی کو دور کر دیتا ہے؟
اس کے معنی یہ ہیں کہ مشکلات میں پھنسا ہوا بندہ جب اللہ کو پکارتا ہے تو اللہ اس کی مدد کرتا ہے اور اس کی تکلیف کا ازالہ کردیتا ہے۔ تکالیف میں خدا کو پکارنا پسندیدہ چیز ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ کو ’الصمد‘ کہا ہے، جس کا اک  معنی یہ بھی ہے: ہر کسی کے لیے پناہ گاہ , مصائب و مشکلات میں جسے جائے پناہ سمجھا جائے اور جسکی طرف قصد کیا جائے۔
جب انسان دعا کرتا ہے تو دراصل وہ اپنے لیے پناہ گاہ تلاش کرتا ھے جس میں وہ سکون حاصل کر سکے تکالیف سے بچ سکے.
جب ہم دعا کرتے ہیں تو اللہ کی پناہ میں آجاتے ہیں۔ آیے چند ایسی دعائیں سیکھتے ہیں جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں مختلف پریشانیوں کے مواقع پر کیں۔
یہ  حدیث سے لی گئی  نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائیں ہیں۔ ان کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ ان میں دنیا کی تکالیف کے ساتھ دین، ایمان اور رحمان کے ساتھ صحیح تعلق کی استواری کے لیے دعائیں بھی ہیں۔ ہم جب دعا کرتے ہیں تو اپنی تکلیف اور پریشانی تک ہی محدود رہتے ہیں، لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ ساتھ دینی پہلو کو بھی جوڑ دیا ہے جس سے ان دعاؤں میں نہایت خوبی کے ساتھ دین اور دنیا کا توازن دیکھنے کو ملتا ہے۔

[1] ​اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَدْمِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ التَّرَدِّى وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْغَرَقِ وَالْحَرَقِ وَالْهَرَمِ وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ يَتَخَبَّطَنِى الشَّيْطَانُ عِنْدَ الْمَوْتِ وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَمُوتَ فِى سَبِيلِكَ مُدْبِرًا وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَمُوتَ لَدِيغًا​

Image result for ‫[1] ​اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَدْمِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ التَّرَدِّى وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْغَرَقِ وَالْحَرَقِ وَالْهَرَمِ وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ يَتَخَبَّطَنِى الشَّيْطَانُ عِنْدَ الْمَوْتِ وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَمُوتَ فِى سَبِيلِكَ مُدْبِرًا وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَمُوتَ لَدِيغًا​‬‎
الہی ميں دب كر مرنے، گر كر مرنے، جل كر مرنے اور انتہائی بڑھاپے ( كى رذيل عمر ) سے تيرى پناہ چاہتا ہوں ۔ اور پناہ مانگتا ہوں اس بات سے كہ شيطان موت كے وقت مجھ كو بد حواس کر دے ۔ اور تيرى پناہ چاہتا ہوں اس بات سے كہ تيرے راستے ميں ميدان جہاد سے پیٹھ پھیر كر موت پاؤں اور پناہ چاہتا ہوں کہ ميں موذى جانوروں کے ڈسنے سے مروں.
اس جامع دعا میں ہر طرح کی مشکلات و مصائب سے حفاظت کی التجا کی گئ ھے کیونکہ انسان کی موت کی وجہ اکثر یہی چیزیں ہوتی ہیں.

[2] اَللّٰہُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَدَنِیْ اَللّٰھمَّ عَافِنِیْ فِیْ سَمْعِیْ اَللّٰھمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَصَرِیْ لَا إِلٰه إلاَّ أَنْتَ.

اے اللہ، میرے بدن میں راحت وعافیت دے، اے اللہ، میرے کانوں اور میری آنکھوں میں آرام دے۔ تیرے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں۔

[3] اَللّٰهمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِك مِنَ الْکُفْرِ وَالْفَقْرِلَا إِلٰه إِلاَّ أَنْتَ.

اے اللہ، میں کفر اور فقر سے تیری پناہ  چاہتا ہوں۔ تیرے سوا کوئی معبود حقیقی  نہیں۔

[4] اَللّٰهمَّ رَحْمَتَکَ أَرْجُوْ فَلَا تَکِلْنِیْ إِلٰی نَفْسِیْ طَرْفَة عَیْنٍ وَأَصْلِحْ لِیْ شَأْنِیْ کُلَّهُ لَا إِلٰه إِلاَّ أَنْتَ.(سنن ابی داؤد، رقم ۵۰۹۰)

اے اللہ، میں تیری رحمت کا امیدوار ہوں، تو پلک جھپکنے کے برابر وقت کے لیے بھی مجھے میرے قابو میں نہ کر، میرے سارے کے سارے معاملے کو درست فرما دے۔ تیرے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں۔
تکلیف میں آدمی اپنے جذبات کی رو میں بَہ سکتا ہے۔ یہ دعا اس لیے مانگی گئی ہے کہ میں ایک لمحے کے لیے اپنے جذبات کی رو میں بہنے نہ پاؤں۔
ان دعاؤں میں اپنے معاملات کی درستی , جسم اور اس کے بعض حصوں کی عافیت , غربت اور اس سے پیدا ہونے والی ناشکری سے پناہ مانگی گئی ہے۔

[5] اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ لَا إِلٰہَ إِلاَّ أَنْتَ.

اے اللہ، میں عذاب قبر سے تیری پناہ میں آنا چاہتا ہوں۔ تیرے سوا کوئی الٰہ نہیں۔
دنیا کی تکلیف آخرت کی تکلیف کی یاددہانی ہے، اس لیے عذاب قبر اور دوزخ کے عذاب سے بھی پناہ مانگی گئی ہے۔

[6] أَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ الَّذِیْ لَا إِلٰہَ إِلَّا ہُوَ، اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ. وَاأَتُوْبُ إِلَیْہِ.(المستدرک، رقم ۲۵۵۰)

میں اللہ سے مغفرت چاہتا ہوں، جس کے سوا کوئی الٰہ نہیں ، وہ زندہ و قیوم ہے۔ میں اس کی طرف لوٹتا ہوں۔
دراصل توبہ و استغفار اپنی غلطیوں کے احساس و ندامت کا بہترجن ذریعہ ھے اور اس کے ساتھ انسان مصائب و مشکالت میں مدد حاصل کر سکتا ھے یہ جانتے ہوئے کہ اس وقت سوائے اللہ کے اور کوئ میری مدد نھی کر سکتا.
تکالیف میں آدمی کو بہت سے مواقع پر محسوس ہوتا ہے کہ میرا ہی قصور تھا، اس موقع پر یہ دعا کرسکتا ہے۔

[7] اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْہَمِّ وَالْحُزْنِ وَالْعَجْزِ وَالْکَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَضَلَعِ الدَّیْنِ وَغَلَبَۃِ الرِّجَالِ.(بخاری، رقم ۲۷۳۶)

اے اللہ، میں غم اور حزن سے، عاجزی اور سستی سے، بخیلی اور بزدلی سے، قرض کی کثرت اور قرض داروں کے دباؤ سے تیری پناہ  چاہتا ہوں۔
اس دعا میں نفسیاتی امراض سے شفا کی طلب کی گئی ہے، جن میں غلط قسم کے غم، حزن، بے بسی کی کیفیت،حق گوئی یا حق کی ادائیگی کے معاملے میں بزدلی، عزیزوں اور غریبوں میں مال خرچ کرنے میں بخیلی سے پناہ مانگی گئی ہے۔
اور قرض سے نجات کی دعا ہے اور اس بات سے نجات کی دعا ہے کہ وہ لوگ میرے اوپر چڑھ دوڑیں  جن کا قرض میں نے دینا ہو۔

[8] اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ عَبْدُکَ ابْنُ عَبْدِکَ ابْنِ أَمَتِکَ، نَاصِیَتِیْ بِیَدِکَ، مَاضٍ فِیَّ حُکْمُکَ عَدْلٌ فِیَّ قَضَاؤُکَ أَسْأَلُکَ بِکُلِّ اسْمٍ ہُوَ لَکَ سَمَّیْتَ بِہِ نَفْسَکَ أَوْ أَنْزَلْتَہُ فِی کِتَابِکَ أَوْ عَلَّمْتَہُ أَحَدًا مِّنْ خَلْقِکَ أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِہِ فِی عِلْمِ الْغَیْبِ عِنْدَکَ أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِیعَ قَلْبِیْ وَنُوْرَ بَصَرِیْ وَجِلاَءَ حُزْنِیْ وَذِہَابَ ہَمِّی. (صحیح ابن حبان، رقم۹۷۲)

اے اللہ، میں تیرا بندہ، تیرے ایک بندے ہی کا بیٹا، اور تیری ایک بندی ہی کی اولاد ہوں، میری پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے، تیرا حکم مجھ پر جاری ہے۔ (یعنی میں تیرا فرمان بردار ہوں،) میرے بارے میں تیرا ہر فیصلہ عادلانہ ہے(یعنی میں تیری لکھی ہوئی تقدیر پر راضی ہوں)۔ میں تجھ سے تیرے ہر اس نام کے واسطے سے  جو نام تو نے اپنے لیے پسند کیا یا اس کو اپنی کسی کتاب میں نازل کیا , یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھایا , یا اسے اپنے غیب کے لیے ہی خاص رکھا ، یہ سوال کرتا ہوں کہ تو قرآن کو میرے دل کے لیے  بہار بنا دے ، اسے میری آنکھوں کا نور بنا دے،میرے غم کا علاج بنا دے، اور میرے ملال کا مداوا بنا دے۔
اس دعا میں اللہ کے بارے میں غلط رد عمل سے بچنے کے لیے دعا کی گئی ہے۔ مشکل میں شکوہ کرنے کے بجائے اپنے آپ کو اللہ کے سپرد کر دینے کی دعا ہے۔اور یہ التجا کی گئی ہے کہ اے اللہ، قرآن مجید کے علم کو میرے لیے مفید بنا دے تاکہ میں اپنے غم میں اس کی دی ہوئی بصیرت اور فراست سے مدد لے کر تیر ے اوپر ایمان کی پختگی پاؤں, اور دنیا میں اپنی آزمائش میں کامیابی کے لیے ہدایت حاصل کروں, اس کے باوجود کہ مشکلیں مجھے چاروں طرف سے گھیرے ہوئے ہوں۔

[9] اَللّٰہُمَّ أَنْتَ رَبِّیْ لَا إِلٰہَ إِلاَّ أَنْتَ خَلَقْتَنِیْ وَأَنَا عَبْدُکَ وَأَنَا عَلٰی عَہْدِکَ وَوَعْدِکَ مَا اسْتَطَعْتُ أَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ أَبُوْءُ لَکَ بِنِعْمَتِکَ عَلَیَّ وَأَبُوْءُ لَکَ بِذَنْبِیْ فَاغْفِرْ لیْ فَإِنَّہُ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلاَّ أَنْتَ. (بخاری، رقم ۵۹۴۷)

اے اللہ، تو ہی میرا رب ہے۔ تیرے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں ہے۔تو میرا خالق ہے،  میں تیرا بندہ ہوں۔جس قدر ہمت ہے میں تیرے ساتھ اپنے وعدے اور معاہدے پر قائم ہوں۔ البتہ (جو خطا کروں) اس کی برائی سے تیری پناہ  چاہتا ہوں۔ اپنے اوپر تیری نعمتوں کا پوری طرح اعتراف کرتا ہوں۔ اپنے گناہوں کا تیرے حضور میں اقرار کرتا ہوں،  تو مجھے بخش دے۔تیر ے سوا گناہوں کو کوئی معاف نہیں کرسکتا۔
یہ توبہ اور گناہوں کے اعتراف کی دعا ہے تا کہ جن کوتاہیوں کی وجہ سے آفت آئی ہے، وہ بھی ٹل جائے اور آخر ت میں بھی سرخروئی حاصل ہو۔اور اس بات کا اقرار ہے کہ اس مشکل کے باوجود اے اللہ، میں تیرے ساتھ بندگی کے عہد پر قائم ہوں۔

[10] أَمْسَیْنَا وَأَمْسَی الْمُلْکُ لِلّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ. اَللّٰہُمَّ أَسْأَلُکَ خَیْرَ ہٰذِہِ اللَّیْلَۃِ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ ہٰذِہِ اللَّیْلَۃِ وَشَرِّ ما بَعْدَہَا اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْکَسَلِ وَسُوْءِ الْکِبَرِ اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابٍ فِی النَّارِ وَعَذَابٍ فِی الْقَبْرِ. (مسلم، رقم۲۷۲۳)

"ہم نے شام کی اور اللہ کی بادشاہی نے شام کی،اور تمام تعریف اللہ کےلئے ہے،اللہ کےعلاوہ کوئی عبادت کےلائق نہیں،وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں،اسی کی بادشاہی ہے، اور اسی کےلئے حمد ہے،اور وہ ہر چیز پر قادر ہے،اے میرے رب!اس رات میں جو خیر ہے اور جو اس کے بعد میں خیر ہےمیں تجھ سے اس کا سوال کرتا ہوں،اور اس رات کے شرسے اور اس کے بعد والی رات کے شر سےتیری پناہ چاہتا ہوں،اے میرےرب!میں سستی اور بُڑھاپےکی بُرائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں، اے میرےرب!میں آگ میں عذاب دئیے جانے سے،اور قبر میں عذاب دئیے جانے سے تیری پناہ چاہتاہوں"
اس میں خوف سے نجات کی دعا ہے جو مستقبل میں محسوس ہو رہا ہے۔ساتھ ہی سستی سے بھی  پناہ مانگی ہے، جو امور دنیا  اور نیکی کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہے۔ سستی کی آخری انتہا بڑھاپے کی ناتوانی و کمزوری  سے بھی پناہ مانگی ہے۔ بڑھاپے کی یاد موت کی یاد دلاتی ہے،  اور مرنے کے بعد کی تکالیف سے نجات کی دعا مانگی ہے۔

[11] اَللّٰہُمَّ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ لَا إِلٰہَ إِلاَّ أَنْتَ رَبَّ کُلِّ شَیْءٍ وَمَلِیْکَہُ أَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ وَمِنْ شَرِّ الشَّیْطَانِ وَشِرْکِہِ وَأَنْ أَقْتَرِفَ عَلٰی نَفْسِیْ سُوْءًا أَوْ أَجُرَّہُ إِلٰی مُسْلِمٍ.(ترمذی، رقم۳۵۲۹)

اے اللہ، اے زمین و آسمان کے بنانے والے، اے وہ جو ہر چھپی بات کو بھی جانتا ہے اور ظاہری باتوں کو بھی، تیرے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں تو ہر چیز کا آقا و رب ہے، تجھ سے میں اپنے ہی نفس کے شر سے پناہ چاہتا ہوں اور شیطان کی برائی اور شرکت سے بھی۔ اور اس بات سے بھی پناہ چاہتا ہوں کہ میں اپنے لیے کوئی برائی کروں یا کسی دوسرے مسلمان سے زیادتی کا مرتکب ہوں۔
غم و غصے کی حالت میں آدمی بسا اوقات اپنا نقصان کر بیٹھتا ہے، اس چیز سے پناہ مانگی گئی ہے اور شیطان کے حملے سے، اس لیے کہ شیطان کے لیے ہمیں گمراہی پر ڈالنے کا بہترین موقع یہی غم و غصہ اورخوف وغیرہ کی حالت ہوتی ہے۔ پھر انسان اپنے لیے اور دوسروں کے لیے بھی نقصان کا باعث بن جاتا ہے۔

[12] بِاسْمِ اللّٰہِ الَّذِیْ لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِہِ شَیْءٌ فِی الْأَرْضِ وَلَا فِیْ السَّمَاءِ. وَہُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ. (سنن النسائی الکبری، رقم۹۸۴۳)

اس اللہ کے نام کے ساتھ جس کے نام کے ہوتے ہوئے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی،زمین کی ہویا آسمانوں کی،وہ خوب سننے والا بڑا جاننے والا ہے"
کسی ایسی چیز ، شخص یا عمل جس سے نقصان کا اندیشہ ہو، اس سے پناہ اس انداز میں مانگی گئی ہے کہ اپنا عقیدہ بیان ہو گیا ہے کہ اللہ کے سہارے اور عنایت کے ہوتے ہوئے بھلا کون سی چیز اپنا برا اثر ڈال سکتی ہے۔ مزید تسلی اس بات سے حاصل کی گئی ہے کہ اللہ ہر چیز سے واقف ہے، یعنی میری حالت سے بھی واقف ہے اور اس چیز سے بھی واقف ہے جس سے مجھے نقصان ہونے والا ہے۔

[13] أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ.(مسلم، رقم۲۷۰۸)

میں اللہ کے کلمات تامہ کے ذریعے سے ہر مخلوق کے شر کی پناہ چاہتا ہوں۔
یہ اللہ تعالیٰ کے کلمات کے ساتھ پناہ کی دعا ہے۔ اللہ کے کلمات سے مراد کلمۂ کن جیسے الفاظ ہیں، یعنی میں چاہتا ہوں کہ اللہ میری حفاظت اور تکلیف دور کرنے کے لیے اپنے کلمۂ کن سے میری مدد کرے۔

[14] اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَسْأَلُکَ خَیْرَ الْمَوْلِجِ وَخَیْرَ الْمَخْرَجِ بِسْمِ اللّٰہِ وَلَجْنَا وَبِسْمِ اللّٰہِ خَرَجْنَا وَعَلَی اللّٰہِ رَبِّنَا تَوَکَّلْنَا.(ابی داؤد، رقم۵۰۹۶)

اے اللہ، میں تجھ سے  داخل ہونے اور نکلنے کے مواقع کی بھلائی کا طلب گار ہوں، اللہ ہی کے نام سے ہم داخل ہوئے اور اللہ ہی کے نام سے ہم نکلے، اور ہمارا بھروسہ اللہ رب العزت کی ذات پر ہی  ہے۔
یہ گھر , دفتر یا کسی جگہ آتے جاتے وقت کی دعا ہے کہ اللہ ہمیں اس جگہ جاتے وقت اور اس سے نکلتے وقت اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ کسی کام میں شمولیت کے وقت بھی یہ دعا کی جا سکتی ہے۔

[15] اَللّٰہُمَّ اہْدِنِیْ وَسَدِّدْنِیْ.(مسلم، رقم۲۷۲۵)

اے اللہ ، مجھے ہدایت بخش اور میرے معاملے کو سیدھا کردے۔
مشکل مواقع پر یا مشکل کاموں میں ہدایت اور معاملات کے صحیح ہونے کی دعا ہے۔

[16] اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَسْأَلُکَ الْعَافِیَۃَ فی الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ
اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَسْأَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِیْ دِیْنِیْ وَدُنْیَایَ وَأَہْلِیْ وَمَالِیْ اَللّٰہُمَّ اسْتُرْ عَوْرَتِیْ وَآمِنْ رَوْعَاتِیْ
اَللّٰہُمَّ احْفَظْنِیْ مِنْ بَیْنِ یَدَیَّ وَمِنْ خَلْفِیْ وَعَنْ یَمِینِیْ وَعَنْ شِمَالِیْ وَمِنْ فَوْقِیْ وَأَعُوْذُ بِعَظَمَتِکَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِیْ.(سنن ابی داؤد، رقم۵۰۷۴)

اے اللہ، میں تجھ سے عافیت مانگتا ہوں، اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔
اے اللہ، میں تجھ سے عفو و درگزر اور عافیت کا طلب گار ہوں ، دینی اور دنیوی معاملات میں، اپنے گھر اور اپنے مال کے بارے میں، اے اللہ، میری کمزوریوں کو ڈھانپ دے اور میرے خوف و حزن کو امن والا بنا دے۔
اے اللہ،میری ,  دائیں بائیں، آگے پیچھے اور اوپر سے آنے والے خطرات سے حفاظت فرما اور میں اس سے تیری پناہ میں آتا ہوں کہ پاؤں کے نیچے سے اچانک حادثے کا شکار کر دیا جاؤں۔
اس دعا میں دنیا اور آخرت کی عافیت مانگی گئی ہے۔  دین اور دنیا کی عافیت طلب کی گئی ہے۔  اپنے گھر والوں کی صحت اور عافیت کی دعا ہے۔ اور اپنے مال اور کاروبار کی عافیت کی دعا ہے۔
رازوں اور کمزوریوں کے چھپانے کی طلب ہے۔
غم اور خوف سے جو برائی آسکتی ہے، اس سے  نجات کی طلب کی گئ ھے۔
اور دائیں ، بائیں، آگے، پیچھے، اوپر، نیچے، بلکہ ہر طرف سے آنے والی مشکلات اور آفات سے نجات کی دعا مانگی گئی ہے۔

[17] يا حَيُّ يا قَيومُ بِرَحْمَتِكَ أستَغِيثُ أصْلِحْ لي شأنِي كُلّهُ ولاَ تَكِلْنِي إلى نفسي طرفَةَ عَيْنٍ" .

Image result for ‫يا حَيُّ يا قَيومُ بِرَحْمَتِكَ أستَغِيثُ أصْلِحْ لي شأنِي كُلّهُ ولاَ تَكِلْنِي إلى نفسي طرفَةَ عَيْنٍ"‬‎
"اے ہمیشہ زندہ رہنے والے! اے ہر چیز کو قائم رکھنے والے! میں تیری ہی رحمت سے فریاد کرتا ہوں، میرے تمام کام درست کر دے، اور ایک آنکھ جھپکنے کے برابر مجھے میرے نفس کے سُپرد نہ کر"
آدمی جہالت اور جذبات میں غلط راہ اختیار کرکے یا اپنے غلط اقدام سے اپنے لیے مصیبتیں کھڑی کر لیتا ہے، ان سے پناہ کی دعا کی گئی ہے کہ میں خود ہی اپنے پاؤں پر کلہاڑی نہ مارلوں۔

[18] لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ

Image result for ‫لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ‬‎
نہیں ہے کوئی الٰہ مگر تو پاک ہے تیری ذات ،بے شک میں ہی ظالموں میں سے ہوں (الانبیاء : ٨٧)
اس دعا میں اللہ رب العزت کے سامنے اپنی غلطیوں و کوتاہیوں کا اظہار ھے اور اس بات کا اقرار ھیکہ جو مصیبت مجھ پہ آئی ھے یہ میرے اپنے ہاتھوں کی کمائ ھے تیری ذات اس سے بے نیاز ھے تو پاک ھے میرے رب , میں اپنے آپ پہ ظلم کرنے والوں میں سے ھوں, اپنی غلطیوں , کوتاہیوں کا اعتراف کرتے ہوئے تجھ سے کشادگی و پناہ کا طلبگار ہوں.

[19] یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ ثَبِّتْ عَلٰی دِیْنِکَ ,یَامُصرِّفَ الْقُلُوْبِ صَرِّفْ قَلْبِیْ عَلٰی طَاعَتِکَ

اے دِلوں کو پھیرنے والے !میرے دل کو اپنے دین پر ثابت قدم رکھ


اے دِلوں کو پھیرنے والے ! میرے دل کواپنی اطاعت پر پھیر دے (ترمذی)(مسلم)
غم و پریشانی ,مصائب و مشکلات ایسی چیزیں ہیں جن سے انسان کا ایمان آزمائش و خطرے میں پڑھ جاتا ھے اسکے قدم ڈگمگا جاتے ہیں اس دعا میں انھی چیزوں سے ثابت قدمی کی طلب کی گئ ھے کہ اے رب کریم مصائب و مشکلات کے اس وقت میں میرے دل کو اپنی اطاعت و رضامندی پہ ثابت قدم رکھ کہیں میں بہک کر تیری رحمت سے دور نہ ہو جاؤں.
اس سے یہ بات واضح ہوتی ھیکہ اللہ تعالیٰ ہماری بھلائی کے لیے ہمیں مشکلات میں مبتلا کرتا ھے۔ ہمیں ان آزمائشوں میں صبر و استقامت سے کام لے کر ان سے حاصل ہونے والے ثمرات اکٹھے کرنا چاہییں۔
Image result for ‫[19] یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ ثَبِّتْ عَلٰی دِیْنِکَ ,یَامُصرِّفَ الْقُلُوْبِ صَرِّفْ قَلْبِیْ عَلٰی طَاعَتِکَ‬‎
اور اللہ کی حکمتوں کو سمجھ کر اس سے مستفید ہونے کی توفیق مانگنی چاھیے.
قارئین کرام ان ادعیہ مسنونہ سے اپنی ذہنی پریشانیوں کا مداوا کیا جا سکتا ھے.
اللہ، ہمارے لیے اس علم کو نافع بنا دے۔
.. آمین..
 

Delivered by FeedBurner