-->

Tuesday, September 3, 2019

قطعہ کلامی

                       قطعہ کلامی

جو چوٹ بھی لگی ہے وہ پہلی سے بڑھ کر تھی
    ہر ضرب  کرب  ناک  پہ  میں  تِلملاِ  اُٹھا

پانی کا ، سوئی گیس کا ، بجلی کا ، فون کا
بل  اتنے  مل  گئے  ہیں کہ  میں  بِلبلا ِ اُٹھا

تمھاری بھینس کیسے ہے کہ جب لاٹھی ہماری ہے
اب اس لاٹھی کی زد میں جو بھی آۓ سو ہمارا

مزمّت  کاریوں  سے  تم  ہمارا  کیا  بگاڑو  گے؟
تمھارے ووٹ کیا ہوتے ہیں جب ویٹو ہمارا ہے

اُجڑا  سا  وہ  نگر  ہڑپّا  ہے  جس  کا  نام
اُس قریۂ شکستہ و شہرِ خراب سے

عبرت کی اِک  چھٹانک  برآمد  نہ  ہو  سکی
کلچر نکل پڑا ہے منوں کے حساب سے

کلرکوں  سے  آگے  بھی  افسر  ہیں کتنے
جو  بے  انتہا  صاحب  غور  بھی  ہیں

ابھی چند میزوں سے گزری ہے فائل
''مقاماتِ آہ و فغان   اور  بھی ہیں
                 


  ©TEW™ Anwar Masood®


 
NEXT ARTICLE Next Post
PREVIOUS ARTICLE Previous Post
NEXT ARTICLE Next Post
PREVIOUS ARTICLE Previous Post
 

Delivered by FeedBurner