قطعہ کلامی
جو چوٹ بھی لگی ہے وہ پہلی سے بڑھ کر تھی
ہر ضرب کرب ناک پہ میں تِلملاِ اُٹھا
پانی کا ، سوئی گیس کا ، بجلی کا ، فون کا
بل اتنے مل گئے ہیں کہ میں بِلبلا ِ اُٹھا
تمھاری بھینس کیسے ہے کہ جب لاٹھی ہماری ہے
اب اس لاٹھی کی زد میں جو بھی آۓ سو ہمارا
مزمّت کاریوں سے تم ہمارا کیا بگاڑو گے؟
تمھارے ووٹ کیا ہوتے ہیں جب ویٹو ہمارا ہے
اُجڑا سا وہ نگر ہڑپّا ہے جس کا نام
اُس قریۂ شکستہ و شہرِ خراب سے
عبرت کی اِک چھٹانک برآمد نہ ہو سکی
کلچر نکل پڑا ہے منوں کے حساب سے
کلرکوں سے آگے بھی افسر ہیں کتنے
جو بے انتہا صاحب غور بھی ہیں
ابھی چند میزوں سے گزری ہے فائل
''مقاماتِ آہ و فغان اور بھی ہیں
©TEW™ Anwar Masood®