-->

Monday, September 3, 2018

دنیا گول ہے (کیا واقعی دنیا گول ہے؟؟؟)?? world is Round

کیادنیا گول ہے؟؟


Image result for world is round pic
ہم اس دھرتی کا گز بنے اور بحر ظلمات میں گھوڑے دوڑا آۓ لیکن ہمیں تو ہر چیز چٹپی ہی نظر آئی۔ دنیا سے زیادہ تو ہم خود گول ہیں کہ پکینگ سے لڑھکے تو پیرس پہنچ گئے اور کوپن ہیگن سے پھسلے تو کولمبو میں آ کر رُکے بلکہ جا کرتا پہنچ کر دم لیا ۔ دنیا کے گول ہونے پر اصرار کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یقین نہ ہو تو مشرق کی طرف جاؤ ،  چکر کاٹ کر مغرب کی طرف سے پھر  اپنے تھان پر آ کر کھڑے ہوگے ۔
اس میں ہمیں ہمیشہ ایک بد یہی خطرہ نظر آیا کہ کہیں گولائی کی طرف رینگتے ہوئے نیچے نہ گر پڑیں کیونکہ ہم کوئی چھپکلی تھوڑا ہی ہیں۔
اس لڑکے کا قصّہ آپ نے سنا ہو گا کہ آدھ سیر تیل کےلیے کٹورا لے کر گیا تھا۔ کٹوار تھا چھوٹا، بھر گیا تو دکاندار نے کہا کہ '' باقی کس چیز میں ڈالوں''۔
برخوردار نے کٹورا اوندھا کرکے کہا '' ادھر پنیدے کے حلقے میں ڈال دو '' ۔ پنیدا اوپر کر کے گھر گیا تو ماں نے کہا '' بٹیے  میں نے آدھ سیر تیل لانے کو کہا تھا۔ بس اتناسا ؟ بس یہی؟'' اس دانشمند نے اُسے بھی الٹا کر کہا  '' ادھر بھی تو ہے '' ۔ ہم سوچتے ہیں کہیں ایسا نہ ہو مشرق ہاتھ میں رہے، نہ مغرب۔ کیا عجب سندباد کی طرح کسی نادیدہ جزیرے میں جانکلیں جہاں کسی پیر تسمہ پاسے مڈبھیڑ کا بھی اتنا ہی خطرہ ہے جتنا کسی شہزادی مہرافروز کے ہم پر جان سے عاشق ہونے کا۔ بلکہ پہلا امکان کچھ ذیادہ ہی ہے۔ تاہم دوستو اب کیا ہو سکتا ہے ۔ اب تو ہم دنیا گول ہونے کا ثبوت لینے کو چل دیے۔ گھر سے نکل پڑے جیسے حاتم طائی منیر شامی کی محبوبہ کی فرمائش پر انڈے کے برابر موتی اور کوہِ ندا کی تلاش میں نکل گیا تھا۔ کل صبح ہم کراچی میں تھے، دوپہر ڈھاکے میں۔ رات ہماری بنکاک میں گزری اور دمِ تحریر سنگاپور میں ہیں۔ ان سطور کے زیورِ طبع سے آراستہ ہونے تک جانیے
کونسی وادی میں ہو ، کونسی منزل میں ہو
عشقِ بلا خیز کا  قافلہ  سخت  جاں

رشک آتا ہے کہ دنیا میں ایسے بھی لوگوں ہیں کہ کھبی قید مقام سے نہیں گزرتے۔ گوجرانوالہ تک گۓ بھی اور دوسرے روز گھر لوٹ آئے۔ ہم سے پوچھیے جو مزا اور تھرل ململ کا کرتا پہن ، قوام والا پان کلّے میں دبا، ٹانگ پر ٹانگ دھرے گھر میں '' امیر حمزہ '' پڑھنے اور لمبی تان کر سونے میں ہے وہ جگہ جگہ مارے مارے پھرنے میں کہاں  ، قیام کی راحتیں اور برکتیں کہاں تک بیان کی جائیں۔ نہ پاسپورٹ کی فکر نہ ویزا کے لیے بھاگ دوڑ ۔ نہ فارن ایکسچینج کاٹنٹا، نہ ہوائی کمپنیوں کے دفتروں کے پھیرے کہ بھائی ایک سوری ہم بھی ہیں۔ بٹھالو ۔ ہمیں کہیں چندے قیام کا تجربہ ہو تو ایسا زبردست قیام نامہ لکھیں کہ لوگ حریفوں کے سفر ناموں کو بھول جائیں۔ اے ناظرین! کھبی سفر کا ارادہ نہ کرنا۔ اجنبی دیسوں میں جگہ جگہ کے خطرات ہوتے ہیں۔ ٹیکسی والے ہیں ، چور اُچکے ہیں ، سامان لوٹنے والے، صبروقرار لوٹنے والے وغیرہ۔ قلی وغیرہ قسم کی چیز بھی باہر ملکوں میں کم ہی ملتی ہے۔ انسان کو اپنے سوٹ کیس اور بقچیوں کے علاوہ اپنے ناز بھی بالعموم خود ہی اٹھانے پڑھتے ہیں۔
او کراچی یونیورسٹی والو! نہ دو ہمیں ڈاکٹر کی ڈگری۔ ہم ڈاکٹر ہو ہی گۓ۔ یہاں کے لگ ہمیں ڈاکٹر انشاء کہتے ہوئے منہ سوکھتا ہے۔ ہم بھی اپنے دستخط کرتے ہوئے اپنے نام کے ساتھ ڈاکٹر لکھنا نہیں بھولتے۔ اجمال اس تفصیل کا یہ ہے کہ ہم جس قافلہ سخت جاں میں سفر کر رہے ہیں، ان میں بھی کچھ ترک ہیں۔ کچھ ایرانی، قریب قریب سبھی ڈاکٹر، پاکستانیوں میں فضلا الباری صاحب وزیر صحت ہیں یعنی ڈاکٹروں کے بھی ڈاکٹر۔ مسئلہ فقط وجہیہ ہاشمی کا تھا کہ اپوا کی انٹرنیشنل سیکرٹری ہیں  اور اسلام آباد کی رہنے والی ہیں یا پھر ہمارا ۔ لوگوں سے تعارف میں بڑی دقت ہوتی تھی۔ آخر ایک مختصر سی کنوکیش میں ہم نے انھیں اعزازی ڈاکٹر کی ڈگری پیش کی اور انھوں نے ہمیں ڈاکٹریٹ کے خریطے سے نوازا۔ انھیں اتنی دواؤں کے نام یاد ہیں اور ان کے نسخے کہ ڈاکٹر بھی ان کے تلمّذ میں فخر محسوس کریں۔ لہذا ان کی ڈاکٹری بےغِلّ وغش چل جاتی ہے ہم میڈیکل ڈاکٹروں کے سامنے علم وادب کے ڈاکٹر بنتے ہیں اور کوئی ادب و فلسفہ کا سوال کر بیٹھے تو میڈیکل ڈاکٹر ہونے کا عزر کرتے ہیں۔ ایک بزرگ نے دونوں طرح کے سوالات شروع کر دیے تو ہمیں ہو میو پیتھی میں امان ملی اور اس کے فضائل پر تقریر کرنی پڑی ۔ ایک بار تو دانتوں کا ڈاکٹر بھی بننا پڑا اور ڈاکٹر طیب محمود کی بتائی ہوئی اصطلاحیں کام آگئیں۔ بہرحال ہم پہلے سے بتاۓ دیتے ہیں کہ ہم اور ڈاکٹر وجہیہ ہاشمی پاکستان لوٹیں تو ہمیں باقاعدہ ڈاکٹر کہ کر بلایا جاۓ جب دوسرے ملکوں کے لوگوں نے قبول کرلیا ہے تو ہمارے پیارے ہم وطنوں کو ہر گز اعتراض نہ ہونا چاہیئے
(ابن انشاء دنیا گول ہے)
NEXT ARTICLE Next Post
PREVIOUS ARTICLE Previous Post
NEXT ARTICLE Next Post
PREVIOUS ARTICLE Previous Post
 

Delivered by FeedBurner