-->

Monday, June 4, 2018

بال جبریل

بال جبریل
نہ تخت و تاج میں، نہ لشکر و سپاہ میں ہے
  جو بات مرد قلندر کی بارگاہ میں ہے
صنم کدہ ہے جہاں ہے اور مرد حق ہے خلیل
یہ نکتہ وہ ہے کہ پوشیدہ لااِلٰہ میں ہے
وھی جہاں ہے تِرا جس کو تو کرے پیدا
یہ سنگ و خشت نہیں جو تِری نگاہ میں ہے
چاند و ستارہ سے آگے مقُام ہے جس کا
وہ مُشتِ خاک ابھی آوار گان راہ میں ہے
خبر ملی ہے خدایان بحر و بر سے مجھے
فرنگ رہ گزرِ سیل بے پناہ میں ہے
تلاش اس کی فضاؤں میں کر نصیب اپنا
جہانِ تازہ مِری آہ صبح گاہ میں ھے
مِرے کدو کو غنیمت سمجھ کہ بادہ ناب
نہ مدرسے میں ہے باقی نہ خانقاہ میں ھے
PropellerAds
 

Delivered by FeedBurner