محبت ہے مجھے اُن جوانوں سے
ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند
ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند
جلا ل آتش و برق و سحاب پیدا کر
اجل بھی کانپ اُٹھے، وہ شباب پیدا کر
اجل بھی کانپ اُٹھے، وہ شباب پیدا کر
صدائے یتشہ مزدور ہے تیرا نغمہ
تو سنگ وخشت ہے چنگ و رباب پیدا کر
تو سنگ وخشت ہے چنگ و رباب پیدا کر
ترے قدم پہ نظر آۓ محفل انجم
وہ بانکپن، وہ اچھوتا شباب پیدا کر
وہ بانکپن، وہ اچھوتا شباب پیدا کر
تیرا شباب امانت ہے ساری دنیا کی
تو خار زار جہان میں گلاب پیدا کر
تو خار زار جہان میں گلاب پیدا کر
سکون خواب ہے بے دست و پا ضعیفی
تو اضطراب ہے خود اضطراب پیدا کر
تو اضطراب ہے خود اضطراب پیدا کر
بہے زمیں پہ جو تیرا لہو تو غم مت کر
اسی زمیں سے مہکتے گلاب پیدا کر
اسی زمیں سے مہکتے گلاب پیدا کر