لوکل بس
بس میں لٹک رہا تھا کوئی ، ہار کی طرح
کوئی پڑا تھا ، سایہ دیوار کی طرح
کوئی پڑا تھا ، سایہ دیوار کی طرح
سہما ہوا تھا کوئی ، گنہگار کی طرح
کوئی پھنسا تھا ، مُرغ گرفتار کی طرح
کوئی پھنسا تھا ، مُرغ گرفتار کی طرح

محروم ہو گیا تھا کوئی ، ایک پاؤں سے
جوتا بدل گیا تھا کسی کا ، کھڑاؤں سے
جوتا بدل گیا تھا کسی کا ، کھڑاؤں سے
گاڑی میں ایک شور تھا ، کنڈکڑ آگے چل
کَہ دے خدا کے واسطے ، ہاں ٹھیک ہے ڈبل
کَہ دے خدا کے واسطے ، ہاں ٹھیک ہے ڈبل
کب تک کھڑا رہے گا سرِچارہ عمل
لڑنے کی آرزو ہے تو باہر ذرا نکل
لڑنے کی آرزو ہے تو باہر ذرا نکل
تجھ پر خدا کی مار ہو ، اسٹارٹ کر دے بس
دو پسے اور لے لے جو دولت کی ہے ہوس
دو پسے اور لے لے جو دولت کی ہے ہوس
کنڈکڑ اب یہ کہتا تھا ، وہ بس چلاۓ کیوں
جو بس میں آ گیا ہے ، کرے ہاے ہاے کیوں
جو بس میں آ گیا ہے ، کرے ہاے ہاے کیوں
جس کو ہو جاں عزیز ، مری بس میں آۓ کیوں
ایسے ہی گل بدن تھے تو پیسے بچاۓ کیوں
ایسے ہی گل بدن تھے تو پیسے بچاۓ کیوں
ٹھانی ہے دل میں ، اب نہ دبیں گے کسی سے ہم
تنگ آ گۓ ہیں ، روز کی کنڈکڑی سے ہم
تنگ آ گۓ ہیں ، روز کی کنڈکڑی سے ہم