-->

Monday, June 25, 2018

جنھيں ميں ڈھونڈتا تھا آسمانوں ميں زمينوں ميں

Image result for ]iqbal
جنھيں ميں ڈھونڈتا تھا آسمانوں ميں زمينوں ميں
وہ نکلے ميرے ظلمت خانہ دل کے مکينوں ميں
حقيقت اپنی آنکھوں پر نماياں جب ہوئی اپنی
مکاں نکلا ہمارے خانہ دل کے مکينوں ميں
اگر کچھ آشنا ہوتا مذاق جبہہ سائی سے
تو سنگ آستاں کعبہ جا ملتا جبينوں ميں
کبھی اپنا بھی نظارہ کيا ہے تو نے اے مجنوں
کہ ليلی کی طرح تو خود بھی ہے محمل نشينوں ميں
مہينے وصل کے گھڑيوں کی صورت اڑتے جاتے ہيں
مگر گھڑياں جدائی کی گزرتی ہيں مہينوں ميں
مجھے روکے گا تو اے ناخدا کيا غرق ہونے سے
کہ جن کو ڈوبنا ہو ، ڈوب جاتے ہيں سفينوں ميں
چھپايا حسن کو اپنے کليم اللہ سے جس نے
وہی ناز آفريں ہے جلوہ پيرا نازنينوں ميں
جلا سکتی ہے شمع کشتہ کو موج نفس ان کی
الہی! کيا چھپا ہوتا ہے اہل دل کے سينوں ميں
تمنا درد دل کی ہو تو کر خدمت فقيروں کی
نہيں ملتا يہ گوہر بادشاہوں کے خزينوں ميں
نہ پوچھ ان خرقہ پوشوں کی ، ارادت ہو تو ديکھ ان کو
يد بيضا ليے بيٹھے ہيں اپنی آستينوں ميں
ترستی ہے نگاہ نا رسا جس کے نظارے کو
وہ رونق انجمن کی ہے انھی خلوت گزينوں ميں
کسی ايسے شرر سے پھونک اپنے خرمن دل کو
کہ خورشيد قيامت بھی ہو تيرے خوشہ چينوں ميں
محبت کے ليے دل ڈھونڈ کوئی ٹوٹنے والا
يہ وہ مے ہے جسے رکھتے ہيں نازک آبگينوں ميں
سراپا حسن بن جاتا ہے جس کے حسن کا عاشق
بھلا اے دل حسيں ايسا بھی ہے کوئی حسينوں ميں
پھڑک اٹھا کوئی تيری ادائے 'ما عرفنا' پر
ترا رتبہ رہا بڑھ چڑھ کے سب ناز آفرينوں ميں
نماياں ہو کے دکھلا دے کبھی ان کو جمال اپنا
بہت مدت سے چرچے ہيں ترے باريک بينوں ميں
خموش اے دل! ، بھری محفل ميں چلانا نہيں اچھا
ادب پہلا قرينہ ہے محبت کے قرينوں ميں
برا سمجھوں انھيں مجھ سے تو ايسا ہو نہيں سکتا
کہ ميں خود بھی تو ہوں اقبال اپنے نکتہ چينوں ميں
NEXT ARTICLE Next Post
PREVIOUS ARTICLE Previous Post
NEXT ARTICLE Next Post
PREVIOUS ARTICLE Previous Post
 

Delivered by FeedBurner